تاریخِ عثمانیہ (Ottoman History)

سلطان بایزید اول کی مکمل تاریخ

سلطان بایزید اول (ییلدرم) — بجلی کی طرح تیز سلطان

🔹 ابتدائی زندگی

سلطان بایزید اوّل (Bayezid I) کا جنم 1360ء کے قریب ہوا۔
وہ سلطان مراد اوّل کے بیٹے تھے، جو خود عثمانی سلطنت کے تیسرے سلطان تھے۔
بایزید کو بچپن سے ہی فوجی تربیت ملی، اور وہ نہایت ذہین، بہادر اور نظم و ضبط والے شہزادے تھے۔
انہیں فوجی اڈوں اور گھڑ سواری کا بہت شوق تھا۔ ان کی رفتار اور فیصلے کی تیزی کی وجہ سے
انہیں “ییلدرم” (بجلی) کا لقب دیا گیا۔


⚔️ تخت نشینی

1389ء میں جب ان کے والد مراد اوّل “کوسووو” کی جنگ میں شہید ہوئے،
تو اسی میدانِ جنگ میں بایزید نے خود تخت سنبھالا۔
وہاں ہی انہوں نے اپنے باپ کی لاش کے پاس دشمنوں کو للکارا،
اور عثمانی لشکر کو ایک زبردست فتح دلائی۔
اسی لمحے سے سلطان بایزید ییلدرم کے دور کا آغاز ہوا۔


🛡️ سلطنت کی توسیع

بایزید نے تخت پر بیٹھتے ہی اپنے باپ کی طرح اناطولیہ اور بلقان کی فتوحات جاری رکھیں۔
انہوں نے بلغاریہ، سربیا، البانیا اور یونان کے کئی علاقے عثمانی سلطنت میں شامل کر لیے۔
ان کی تیز رفتاری اور حکمتِ عملی نے یورپ کے حکمرانوں کو خوف زدہ کر دیا۔
ایک وقت ایسا آیا کہ سلطنتِ عثمانیہ یورپ کے دروازے پر پہنچ چکی تھی۔


🕌 مذہب اور عدل

بایزید نے اسلام کی تعلیمات کو مضبوطی سے نافذ کیا۔
ان کے دور میں علماء، قاضی، اور دینی اداروں کو خاص مقام حاصل تھا۔
انہوں نے کئی مساجد، مدارس اور خانقاہیں تعمیر کروائیں۔
سلطان خود نماز کے پابند، عابد اور متقی حکمران تھے۔


⚔️ جنگِ نیکوپولس (Battle of Nicopolis)

1396ء میں یورپ کی کئی عیسائی ریاستوں نے عثمانیوں کے خلاف ایک بڑی صلیبی فوج تیار کی۔
اسے تاریخ میں سب سے بڑی صلیبی جنگ کہا جاتا ہے۔
یہ فوج ہنگری، فرانس، جرمنی اور انگلینڈ کے شہزادوں پر مشتمل تھی۔
لیکن سلطان بایزید ییلدرم نے اپنی حکمتِ عملی سے انہیں نیکوپولس کے مقام پر عبرت ناک شکست دی۔
یہ عثمانیوں کی سب سے شاندار فتوحات میں سے ایک تھی۔


⚡ جنگِ انقرہ اور تیمور لنگ کا حملہ

لیکن قسمت کا ایک کڑا امتحان 1402ء میں آیا۔
مشرق سے ایک طاقتور فاتح تیمور لنگ (Tamerlane) نے اناطولیہ پر حملہ کیا۔
سلطان بایزید نے بہادری سے مقابلہ کیا، مگر سازشوں اور اندرونی اختلافات کی وجہ سے
جنگِ انقرہ (Battle of Ankara) میں عثمانی فوج شکست کھا گئی۔
سلطان بایزید خود تیمور لنگ کے قیدی بن گئے۔


💔 قید اور وفات

تاریخ کے مطابق، سلطان بایزید کو تیمور نے عزت کے ساتھ رکھا، مگر
اس عظیم سلطان کے دل پر قید کا صدمہ بہت بھاری تھا۔
چند ماہ بعد، 1403ء میں وہ قید ہی میں وفات پا گئے۔
ان کی وفات کے بعد سلطنت میں خاندانی خانہ جنگی (Ottoman Interregnum) شروع ہوئی،
جو کئی سال تک جاری رہی۔


🌹 وراثت اور یادگار

سلطان بایزید ییلدرم کو آج بھی “اسلام کے تیز ترین فاتح” کہا جاتا ہے۔
انہوں نے عثمانی سلطنت کی بنیادوں کو مضبوط کیا، یورپ تک اسلام کا پیغام پہنچایا،
اور اپنی بہادری سے تاریخ میں ایک سنہری باب رقم کیا۔
ان کا مقبرہ بورصہ (Bursa, Turkey) میں واقع ہے،
جہاں آج بھی زائرین احترام سے فاتحہ پڑھنے آتے ہیں۔


📜 خلاصہ:

پہلو تفصیل

پورا نام سلطان بایزید اوّل (ییلدرم)
دورِ حکومت 1389ء تا 1402ء
والد سلطان مراد اوّل
بڑی جنگ جنگِ نیکوپولس، جنگِ انقرہ
لقب ییلدرم (بجلی)
وفات 1403ء (قید میں)
دارالحکومت بورصہ

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button